حضرت مولانا محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ
عبادت کی دو قسمیں ہیں ایک مالی عبادت ہے اور دوسری بدنی عبادت، *روزہ* خالص بدنی عبادت ہے اور اس میں سب سے زیادہ ابتلاء و آزمائش ، زحمت و دقت اور پریشانی ہے اسی لئے اس کا اجر و ثواب اتنا زیادہ ہے کہ اس کا بدلہ اللہ تعالی فرشتوں سے نہ دلوا کر خود عطا کریں گے جبکہ دیگر عبادتوں کا بدلہ اور اجر و ثواب اللہ تعالی فرشتوں سے دلوائیں گے ۔
ایک *حدیث قدسی* میں اس کی جانب صراحتا ذکر موجود ہے ۔ *الصوم لی و انا اجزی به* روزہ میرے لئے ہے اور روزہ کا بدلہ میں خود دوں گا ۔
*روزہ* میں بھوک سے کہیں زیادہ پیاس کی شدت ہوتی ہے سخت گرمی کے زمانے میں جہاں پندرہ سولہ گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے ، جیسا کہ آج کل روزہ کا وقت ہے ہم سب کو اس کا تجربہ اور اندازہ ہے کہ پیاس کی کتنی شدت ہوتی ہے ۔ اللہ تعالٰی نے اسی زحمت اور دقت و پریشانی کو برداشت کرنے کی وجہ سے اپنے روزہ دار بندہ کا مقام بھی بلند رکھا اور اجر و ثواب اور انعام بھی خوب رکھا ۔
صرف روڑے داروں کے لئے یہ سعادت اور انعام کی بات ہے کہ جنت میں ایک وی آئ پی دروازہ ہوگا، جس کا نام ریان ہوگا، یہ گیٹ اور دروازہ صرف روزہ داروں کے لئے ہی مخصوص ہوگا جس دروازے کی خصوصیت یہ ہوگی کہ جب روزے دار اس دروازے سے داخل ہو جائے گا تو پھر وہ کبھی تشنہ بلب اور پیاسا نہیں ہوگا ۔
روزہ اسلام کا ایک اہم اور بنیادی رکن ہے، *حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما* سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :
*بنی الاسلام علی خمس : شھادة ان لا إله اللہ و ان محمدا عبدہ و رسوله و اقام الصلاة و ایتاء الزکوة و الحج و صوم رمضان* (بخاری کتاب الایمان )
*پانچ چیزیں* اسلام کی بنیاد ہیں ۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئ معبود (برحق) نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا اور زکوة ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔
اس حدیث میں پانچ چیزوں کو اسلام کی بنیاد قرار دیا گیا ہے ( کلمئہ شہادت کا اقرار نماز،زکوة،حج اور روزہ) اسلام کو اگر ایک عمارت سے تشبیہ دی جائے تو اس عمارت کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم ہے ۔ جس طرح کوئ بلند و بالا اور خوشنما عمارت اس وقت تک قائم نہیں رہ سکتی جب تک کہ اس کے نیچے بنیادی ستون نہ ہوں ،اسی طرح اسلام کے بھی پانچ بنیادی ستون ہیں جن کے بغیر کوئ شخص اپنے اسلام کو وجود و بقا نہیں دے سکتا،ان پانچ ستونوں میں ایک اہم ستون روزہ بھی ہے ۔
*روزہ* انسان میں خدا ترسی للہیت خشیت اور تقوی کا جوہر پیدا کرتا ہے ،روزہ انسان کے اندر اپنے رب کے شکر کا بے پناہ جذبہ پیدا کرتا ہے کیونکہ روزے میں جب آدمی دن بھر بھوکا پیاسا رہتا ہے اور سورج ڈوبنے کے بعد شدید بھوک پیاس کی حالت میں وہ کھاتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ کھانا اور پانی اللہ کی کتنی بڑی نعمتیں ہیں ۔ اسی طرح روزہ انسان کو صبر و تحمل اور برداشت کا خوگر بناتا ہے ،آدمی کے اندر برداشت اور صبر و تحمل کی استعداد اور صلاحیت پیدا کرتا ہے ۔ صبر اسلامی زندگی کی لازمی ضرورت ہے ۔ صبر کامیابی کی شاہ کلید ہے ،صبر انسان کے لئے ترقی اور عروج و کمال حاصل کرنے کا وسیلہ ہے یہ نیک نامی اور شہرت و ناموری کا ذریعہ ہے ۔ صبر کے بغیر کوئ شخص صحیح معنی میں اسلام پر اور اسلامی احکام پر قائم نہیں رہ سکتا ۔ صبر کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید میں نوے سے زیادہ مقام پر صبر کا ذکر کیا گیا ہے ،جسم میں جو مقام سر کا ہے ،ایمان میں وہی مقام اور درجہ صبر کا ہے ۔ خلاصہ یہ کہ صبر ہی اللہ تعالی کی معیت اور اس کی مدد کی کلید ہے،اور روزہ انسان کے اندر صبر کی صلاحیت اور جوہر بخشتا ہے ۔
قرآن مجید نے *روزے* کے مقاصد میں سب سے بڑا مقصد تقوی حاصل کرنا بتایا ہے ۔ لیکن تقوی کی یہ صفت اور مقام اسی صورت میں حاصل ہوسکے گا کہ روزہ دار روزے اسی طرح رکھے جس طرح ان کے رکھنے کا حق ہے ۔ کہ وہ جھوٹ ،غیبت ،عیب جوئی ،بدنظری ،غصہ، گالی گلوج، بہتان، حسد، رشوت اور غلط کمائ سے بچے اور نیکی اور خیر و بھلائ کے جتنے کام ہیں اس میں آگے رہے ذکر و اذکار اور تلاوت و تسبیحات میں اپنے کو منہمک رکھے باجماعت نماز اور تراویح کا اہتمام کرے ،خوب خوب صدقہ اور خیرات کرے ، روزہ دار مزدوروں اور خادموں کے کام میں تخفیف کرے اور روزہ داروں کو زیادہ سے زیادہ افطار کرائے ۔
*الغرض* تقوی ،شکر اور صبر روزہ کا بنیادی اور اساسی مقصد ہے ہر روزہ دار کو ان بنیادی مقاصد کا استحضار کرتے ہوئے روزہ رکھنا چاہئے ۔
*نوٹ براہ کرم دوسروں تک بھی اس پیغام کو پہنچائیں*
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
ناشر: مَکْتَبُ الصُّفَّهْ
مقصد : آنے والی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ