میں آپ کے سامنے بظاہر ایک نئی بات کہنے والا ہوں، لیکن وہ نئی بات نہیں ہے، وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے ماخوذ ہے، اور قران مجید پر مبنی ہے، لیکن بہت سے بھائیوں کے لیے نئی ہوگی، اور نئی چیز کی ذرا قدر ہوتی ہے اور اس سے آدمی کا ذہن ذرا تازہ، بیدار اور متوجہ ہو جاتا ہے، وہ یہ کہ ”روزے دو طرح کے ہیں: ایک چھوٹا روزہ، ایک بڑا روزہ۔“ چھوٹے روزے کی تحقیر نہیں صرف زمانی اور وقتی لحاظ سے کہہ رہا ہوں کہ چھوٹا روزہ کتنا ہی بڑا ہو ۱۳ گھنٹے، ۱۴ گھنٹے کا روزہ ہوگا، بعض ملکوں میں جہاں دن اس زمانے میں بڑا ہوتا ہے اس سے کچھ زیادہ۔ یہ وہ روزہ ہے جو بلوغ پر مسلمان پر فرض ہو جاتا ہے۔ وہ صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب تک قائم رہتا ہے، اس روزے کا ایک قانونی ضابطہ اس کے کچھ شرعی احکام ہیں جو آپ کو معلوم ہے، آپ جانتے ہیں کہ اس روزے میں آدمی کھا پی نہیں سکتا اور ان تعلقات وہ معاملات کا لطف نہیں حاصل کر سکتا جن کی اور دنوں میں اجازت ہے۔ یہ روزہ چاہے ٢٩ دن کا ہو یا ٣٠ دن کا ہو اس میں محدود پابندیاں ہیں، رمضان کے اس روزے سے لوگ واقف اور اس کے قوانین و احکام پر عامل ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ غور کریں کہ اس روزے کے علاوہ اور کون سا روزہ ہے جو اپنے وقت اور رقبے میں اس سے بڑا ہے؟ گرمی کے روزے اور بڑے ہوتے ہیں اس روزے کے علاوہ اور کون سا روزہ بڑا ہوگا؟ کیا شش عید کا روزہ بتانے والا ہوں؟ یا پندرہویں شعبان کا؟ کون سا روزہ بتانے والا ہوں؟
بڑا روزہ ہے اسلام کا روزہ، اسلام خود ایک روزہ ہے اور یہ سب روزے اور عیدین بھی بلکہ روزہ نماز یہاں تک کہ جنت بھی جو اللہ تعالی عطا فرمائے گا وہ سب اس کے طفیل ہی ہے، اصل بڑا روزہ اسلام کا روزہ ہے، وہ کب ختم ہوتا ہے؟ کب شروع ہوتا ہے؟ یہ بھی سن لیجئے۔
جو خوش قسمت انسان مسلمان گھر میں پیدا ہوا، اور وہ شروع سے کلمہ گو ہے اس پر بلوغ کے بعد ہی یہ طویل و مسلسل روزہ فرض ہو جاتا ہے اور جو اسلام لائے، کلمہ پڑھے، یہ روزہ اس پر اسلام قبول کرنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے۔
اور یہ روزہ کب ختم ہوگا؟ یہ بھی سن لیجئے، رمضان کا روزہ اور نفلی روزہ تو غروب آفتاب پر ختم ہو جاتا ہے، مگر اسلام کا یہ روزہ تو آفتابِ عمر کے غروب ہونے پر ختم ہوگا۔
✍🏻 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ
(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )