تحریر : بدرالاسلام قاسمی
استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند
پڑوسی ملک کے مشہور و مقبول عالم دین، محترم جناب مولانا مفتی طارق مسعود صاحب دامت برکاتہم کی ویڈیوز، بیانات، سوالات و جوابات کے سیشن وغیرہ سے راقم گزشتہ سات آٹھ سال سے استفادہ کر رہا ہے، آسک مفتی طارق مسعود کی تقریبا ہر ویڈیو میں نے بالاستیعاب دیکھی ہے، کچھ تفصیلی انٹرویوز بھی دیکھے.
اس دوران ان سے بہت کچھ سیکھا، سمجھا اور میدانِ عمل میں آگے بڑھنے کا حوصلہ و جذبہ اخذ کیا.
ان کے انداز تکلم، بے تکلفانہ طرز خطاب اور بنداس رہن سہن کو بعض لوگ خلافِ "وقار” کہتے ہیں، ان کے لطائف کو منبر و محراب کے شایان شان نہیں گردانتے، ان کے جملوں کی ساخت کو عامیانہ کہہ کر طنز بھی کیا جاتا ہے، لیکن دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسی انداز تکلم اور بے تکلفانہ گفتگو نے اس نسل کو اپنا گرویدہ اور عاشق بنایا جو علماء کے روایتی انداز کے بیانات اور ان کی فارسی و عربی آمیز اردو سے کشاں کشاں رہتے تھے. یہ طبقہ مفتی صاحب سے مربوط ہوا اور لطائف سنتے سنتے قرآن و حدیث کی تعلیمات سے واقف ہونے لگا، پیش آمدہ مسائل ان کی اسٹریم پر معلوم کرنے لگا، جس سے بلاشبہ ان کی مقبولیت کئی گنا بڑھ گئی. وہ اپنے بیانات میں ملحدین اور لبرل افراد کی ذہنیت پر جس طرح سے متنبہ کرتے وہ نہایت عام فہم اور پر اثر ثابت ہونے لگا.
یہ مقبولیت، شہرت اور گرویدگی بعض لوگوں کے گلے نہیں اترتی، چنانچہ آئے دن ان پر مختلف اعتراضات دیکھنے کو ملتے ہیں، انھیں علمی اعتبار سے ناپختہ قرار دیا گیا، بعض لوگ کہنے لگے کہ بس یہ چار شادیوں پر گفتگو کرنا جانتے ہیں، نوجوانوں کے انٹرٹینر ہیں وغیرہ وغیرہ، حالانکہ یہ حقیقت واقعہ نہیں ہے، یا اس کو زیادہ سے زیادہ "ادھورا سچ” کہا جا سکتا ہے جو مکمل جھوٹ ہی کے زمرے میں آتا ہے، ان کے علم کی حقیقی پختگی کے بارے میں تو ان سے براہ راست استفادہ کرنے والے افراد ہی بتا سکتے ہیں، لیکن جہاں تک میں ان کے آسک مفتی طارق مسعود (سوالات و جوابات سیشن) چینل سے مستفید ہوا ہوں تو ان کے علمی استحضار، افراط و تفریط سے بچتے ہوئے راہ اعتدال کی رہنمائی، مسالک ائمہ اربعہ پر ان کی گہری نظر، مسائل میراث پر ان کی گرفت، متونِ حدیث کا بر نوکِ زبان ہونا، بہت سے نفسیاتی امراض میں مبتلا لوگوں کا ان کے مزاج کے مطابق جواب دینا، خواتین کے گھریلو مسائل کا چٹکیوں میں حل بتانا، والدین اور اولاد دونوں کو ان کے فرائض یاد دلانا وغیرہ؛ اس طرح کے درجنوں جزئیات ہیں جن میں وہ اس دور میں نوجوان علماء کے لیے رول ماڈل اور اسوہ ہیں جس میں علماء اور عوام کے درمیان خلیج دن بدن گہری ہوتی جا رہی ہے اور اس کے بدترین نتائج آئے دن ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں. بالخصوص تعدد ازدواج کی اہمیت کو جس طرح انھوں نے برسرعام واضح کیا اس کی کوئی مثال حالیہ دنوں میں برصغیر میں راقم کے علم میں نہیں ہے، یہ وہ موضوع ہے جس پر بولنے کی شاذ و نادر اگر کسی کو جرأت ہوتی تو وہ بھی اشارے کنائے میں بات کرکے سرسری طور پر گزرنے میں عافیت سمجھتا تھا، حالانکہ یہ شریعت اسلام کے دیگر احکامات کی طرح اپنے اندر بہت سے معاشرتی مسائل کا حل سموئے ہوئے ہے.
وہ بیک وقت ایک معروف دینی ادارے میں مؤقر استاذ ہیں، دارالافتاء کے رکن ہیں، چار خواتین کے سرتاج ہیں، غالباً 18 بچوں بچیوں کے مشفق و مہربان والد ہیں، ہفتے میں دو دن عموماً ایک گھنٹے کا سوال و جواب کا نہایت مفید سیشن یوٹیوب پر پیش کرتے ہیں جس میں اب تک ہزاروں مسائل کا نہایت عمدہ انداز میں جواب دے چکے ہیں، قرآن کریم کی نہایت آسان اور عام فہم تفسیر کے لیکچر ریکارڈ کرا چکے ہیں، لمبے لمبے پوڈکاسٹ کر کے اپنی رودادِ حیات پیش کر چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ موقع ملتے ہی انڈا موڑ کے پراٹھوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، رستے میں کرکٹ کھیلتے لڑکوں کے ساتھ چوکے چھکے بھی لگا لیتے ہیں، پانی نظر آیا تو سویمنگ بھی کر لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ؛ کل ملا کر وہ ایک جامع الکمالات اور سہل الاستفادہ شخصیت ہیں، خوش و خرم رہتے ہیں، خنداں و شاداں نظر آتے ہیں، ایسے میں جون ایلیا کا یہ شعر بعض لوگوں پر منطبق ہوتا نظر آتا ہے :
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
اب رہی بات حالیہ قضیہ کی تو ان کی جانب سے اولا وضاحتاً، پھر صراحتاً تفصیلی معذرت اور رجوع کے بعد کسی قیل و قال کی گنجائش نہیں رہتی، بلکہ انھوں نے اس رجوع سے اپنے مقامِ عقیدت کو مزید بلندیوں پر پہنچا دیا ہے اور اکابر دیوبند کی روش کو جاری رکھا کہ اگر کبھی کسی سے کوئی علمی تسامح ہوا تو انھوں نے رجوع کرنے میں حبہ برابر تامل نہیں کیا.
تم سلامت رہو ہزار برس
ہر برس کے دن ہوں پچاس ہزار
اخیر میں ذکر کرتا چلوں کہ سوشل میڈیا پر میں نے مفتی طارق مسعود صاحب مد ظلہ کے بعد جس شخصیت سے سب سے زیادہ استفادہ کیا ہے وہ ہیں محترم جناب مفتی ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی حفظہ اللہ!
ان کے بارے میں بھی موقع ملتے ہی عنقریب اپنے تاثرات کا اظہار کروں گا. ان شاء اللہ
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
مَکْتَبُ الصُّفَّهْ : دینی تعلیمی ادارہ
مقصد : نئی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ