حاملہ عورت کے روزوں کا حکم

السلام علیکم
مفتی صاحب 6 ماہ حاملہ جسکو ڈاکٹر نے مکمل آرام تجویز کیا ۔کیا وہ روزہ رکھنے کی ضد کر رہی ہے حالت کمزوری اور شدید تکلیف میں ہے  روزہ موقف کرنے سے سخت انکار کر رہی ہے ۔اندیشہ ہے کے کوی بڑی مشکل نہ ہو جائے ۔آپ کیا فرماتے ہے۔اس حالت کے متعلق ضرو بتائے

بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد: 
کسی ماہر مسلم ڈاکٹر نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہو یا  حاملہ عورت کو ظن غالب ہو کہ روزہ رکھنے کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے تو اس حالت میں عورت روزہ چھوڑسکتی ہے، اور بعد میں قضا کرنا واجب ہے۔

اور اگر کیفیت اس کے برعکس ہے تو روزہ چھوڑنا جائز نہیں ۔

فقط واللہ تعالٰی اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی

دارالافتاء المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
https://telegram.me/Almasailush_Shariyya
الجواب صحیح
مفتی مرغوب الرحمٰن صاحب قاسمی
الجواب صحیح
مفتی محمد امیرالدین صاحب حنفی دیوبندی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top