کام یا گھر کے اخراجات کی وجہ سے روزہ چھوڑنا

السلام علىکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
مىں اىک مزدور ہوں۔ مىرے پاس اتنے پىسے نہىں ہیں کہ مىں پورے رمضان گھر چلا سکوں۔ بلکہ مجھ پر قرض ہے۔ اب پوچھنا ىہ ہے کہ کىا مىں رمضان کے روزے چھوڑ سکتا ہوں؟ کىونکہ مجھ مىں اتنى طاقت نہىں ہے کہ مىں روزه رکھ کر کام کرسکوں اور اگر روزه رکھا تو گھر کا خرچاہے۔ پھر عىد پر بچوں کو کپڑے وغىره بھى دلانا ہے۔ اب مىں کىا کروں؟ صرف مسئلہ نہ بتائیں بلکہ حالات کو سمجھ کر اطمىنان بخش جواب دیں۔جزاک الله

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب وباللہ التوفیق

حامداومصلیاامابعد: رمضان میں روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ روزہ رکھ کر کام کرنا مشکل ہے تو اس کا متبادل تلاش کریں۔
مثلا ایک جگہ بیٹھ کر کوئی سامان بیچیں۔ سامان خریدنے کے لیے روپیہ نہ ہو تو قرض لے لیں۔ رات کو مزدوری کریں۔ شہروں میں رات کو بھی کام ہوتے ہیں۔ وغیرہ
اپنی تمام تر کوشش کے باوجود اگر کوئی حل نہ ہو بلکہ دن میں مزدوری ضروری ہو تو بھی روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔ روزہ رکھیں۔ پھر اگر دن میں یہ حالت ہوجائے کہ روزہ کی طاقت نہ رہے اور بیمار ہوجانے یا ہلاک ہوجانے کا یقین ہو تو روزہ افطار کرلیں۔ جس کی بعد میں قضا کرنی ہوگی۔ کفارہ لازم نہیں۔
لیکن صبح سے روزہ نہ رکھنے کی اجازت نہیں۔

"لا يجوز أن يعمل عملاً يصل به إلى الضعف، فيخبز نصف النهار ويستريح الباقي، فإن قال: لا يكفيني، كذب بأقصر أيام الشتاء، فإن أجهد الحر نفسه بالعمل حتى مرض فأفطر ففي كفارته قولان، قنية”۔
”(قوله: لا يجوز إلخ) عزاه في البحر إلى القنية. وقال في التتارخانية: وفي الفتاوى سئل علي بن أحمد عن المحترف إذا كان يعلم أنه لو اشتغل بحرفته يلحقه مرض يبيح الفطر، وهو محتاج للنفقة هل يباح له الأكل قبل أن يمرض؟ فمنع من ذلك أشد المنع، وهكذا حكاه عن أستاذه الوبري، وفيها: سألت أبا حامد عن خباز يضعف في آخر النهار هل له أن يعمل هذا العمل؟ قال: لا ولكن يخبز نصف النهار ويستريح في الباقي، فإن قال: لا يكفيه، كذب بأيام الشتاء؛ فإنها أقصر فما يفعله اليوم اهـ ملخصاً.
(قوله: فإن أجهد الحر إلخ) قال في الوهبانية: فإن أجهد الإنسان بالشغل نفسه فأفطر في التكفير قولين سطروا، قال الشرنبلالي: صورته: صائم أتعب نفسه في عمل حتى أجهده العطش فأفطر لزمته الكفارة، وقيل: لا، وبه  أفتى البقالي”۔  (رد المحتار 2/ 420،  کتاب الصوم)

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ محمدامام الدین القاسمی
منتظم المسائل الشرعیہ الحنفیہ

https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top