سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کی بھتیجی سے ناجائز جنسی تعلق کرلیا جس کے نتیجے میں وہ حمل سے ہوگئی ہے اب گاؤں والوں کا اصرار ہے کہ وہ شخص اس سے شادی کرلے کیا یہ شادی درست ہے؟ واضح رہے کہ اس شخص کی بیوی یعنی لڑکی کی پھوپھی کا کافی پہلے انتقال ہوچکا ہے۔ ( حافظ وکیل بھنگا یوپی )
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بسم ملہم الصواب
کسی غیر عورت سے جنسی تعلق؛ یعنی زنا حد درجہ ناجائز کام ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں متعدد مقامات پر اس شنیع فعل کی حرمت اور اس کی سزا کا ذکر ہے، پھر ایسے قریبی اہل تعلق میں اس قسم کے کاموں کا ارتکاب حد درجہ گھٹیا اور بے غیرتی کی بات ہے، لہٰذا پہلے تو اس شخص کو اپنے اس فعل پر ندامت کے ساتھ توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
چونکہ اس کی بیوی یعنی لڑکی کی پھوپھی کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے؛ لہذا اب یہ ایک اجنبی شخص کے حکم میں ہے اور اس سے نکاح درست ہے، دونوں اگر نکاح کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، البتہ انہیں مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے، ہاں اگر پھوپھی باحیات ہوتی تو نکاح جائز نہیں ہوتا؛ کیونکہ اس صورت میں پھوپھی اور بھتیجی کو جمع کرنا لازم آتا ہے؛ جو درست نہیں، ابوداؤد کی روایت میں اس کی صراحت ان الفاظ میں مذکور ہے
” حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا ". (ابوداود: باب ما يكره أن يجمع بينهن من النساء: حدیث نمبر 2068 )فقط والسلام۔
کتبه : محمد زبیر ندوی
مرکز البحث والإفتاء: دارالعلوم الاسلامیہ جوگیشوری ممبئی انڈیا
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
مَکْتَبُ الصُّفَّهْ : دینی تعلیمی ادارہ
مقصد : نئی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ