انسان کی ذاتی زندگی کے اعمال و اطوار اس کے ذہنی فکر و خیال کے مطابق ہوتے ہیں، اگر ہماری ذاتی زندگی میں اسلامی احکام پر عمل ظاہر نہیں ہو رہا ہے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ ہماری فکر و خیال عمل سے خالی ہے، اس کے لیے خانہ مردم شماری میں یا عام بول چال میں نام کا استعمال کافی نہیں جب جب تک کام عملی طور پر اس کے مطابق نہ ہوں۔ بعض لوگوں کا نام متقی بعض کا نام عابد اور زاہد ہوتا ہے اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ متقی کے نام سے موسوم شخص واقعی متقی اور عابد نام والا واقعی عبادت گزار ہے یا زاہد کے نام سے پکارے جانے والے شخص میں زہد کی صفات ہیں، لہذا مسلمان صرف نام سے نہیں ہوتا بلکہ اسلام کے نقطہ نظر اور عمل کا حامل ہونا بھی ضروری ہے۔
✍🏻 حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ
(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )
🎁 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ