اسلام میں قضائے عمری کا تصور بالکل موجود ہے، اور صحیح احادیث سے ثابت ہے،
چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت انسی بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ علیہ السلام کا یہ ارشاد مروی ہے:
من نسي صلاة فلیصل إذا ذکرہا لا کفارة لہا إلا ذلک (کتاب المواقیت، باب/ ۳۷، رقم الحدیث/ ۵۹۷)․
صحیح مسلم میں آپ علیہ السلام کا اشاد مروی ہے:
إذا رقد أحدکم عن الصلاة أو غفل عنہا، فلیصلّہا إذا ذکرہا فإن اللہ عز وجلّ یقول: أقم الصلاة لذکري: (آخر کتاب المساجد رقم الحدیث: ۱۵۶۹)
اور سنن نسائی میں ہے:
سئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الرجل یرقد عن الصلاة أو یغفل عنہا، قال کفارتہا أن یصلیہا إذا ذکرہا (۱/۱۷)
اِن احادیث میں آپ علیہ السلام نے یہ اصول بیان فرمادیا ہے کہ جب کبھی انسان کوئی نماز وقت پر نہ پڑھ سکے تو اس کے ذمے لازم ہے کہ تنبہ ہونے پر اس کی قضاء کرے خواہ یہ نماز بھول سے چھوٹی ہو، سوجانے کی وجہ سے یا غفلت کی وجہ سے۔ صحیح مسلم اور سنن نسائی کی روایتوں میں اس موقع پر آپ علیہ السلام نے آیتِ قرآنی: أقم الصلاة لذکري کا حوالہ دے کر یہ بھی واضح فرمادیا کہ یہ آیتِ قرآنی نماز کی قضاء پڑھنے کے حکم کو بھی شامل ہے اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان کو اللہ تعالیٰ کا یہ فریضہ ادا کرنے پر تنبہ ہو، اُسے نماز ادا کرنی چاہیے۔
قضا شدہ نمازوں کی ادائیگی ضروری ہے
قضا شدہ فرض اور واجب نمازوں کی ادائیگی بہرحال ضروری ہے، یہ کہنے سے کام نہیں چلے گا کہ: ’’میری نمازیں اللہ کے ذمہ ہیں‘‘؛ اس لئے کہ اللہ ہی نے تو ذمہ میں فرض کی ہیں، اس لئے موصوفہ بہن کو چاہئے کہ وہ رفتہ رفتہ قضا شدہ نمازیں پڑھنا شروع کردیں، زندگی میں جتنی بھی ادا کرسکیں اس کی کوشش جاری رکھیں، پھر بھی وفات تک کچھ نمازیں رہ جائیں تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادیںگے، ادائیگی کی کوشش کے بغیر معافی کی امید رکھنا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ (مستفاد: عزیز الفتاویٰ ۱؍۳۴۹، فقہی مقالات ۴؍۱۵-۲۸، فتاوی دارالعلوم ۴؍۳۳۰، کفایت المفتی۳؍۳۸۲-۳۸۴ دار الاشاعت، فتاوی حقانیہ ۳؍۳۰۱ مکتبہ حقانیہ)
مجھے قضائے عمری ادا کرنے کا طریقہ تفصیل کے ساتھ سمجھا ئیں۔
پہلے تو بہت اچھی طرح غور کرلیں کہ میرے ذمہ کس قدر نمازیں قضاء ہیں او رایک کاپی پر ان کو الگ الگ لکھ لیں اور عشاء کے ساتھ وتر کو بھی شامل کرلیں، مجموعی اعتبار سے جس قدر واجب الاداء نمازیں ہوں ان کو اداء کرنا شروع کریں، مثلاً اس طرح نیت کریں کہ میرے ذمہ قضاء نمازوں میں جو سب سے پہلی نماز فجر ہے اس کو اداء کرتا ہوں جب وہ اداء ہوگئی تو پھر اسی طرح نیت کریں چونکہ پہلے جو نماز فجر اداء کی تھی اب اس کے بعد والی پہلی ہوگئی اسی طرح ہرنماز کو اداء کرتے رہیں اور جتنی جتنی اداء کیا کریں ان کو کاپی پر بصراحت لکھ لیا کریں، چھوٹی ہوئی جب کل نمازوں کو پڑھ لیں گے تو ذمہ سے نمازیں ساقط ہوجائیں گی اور امید ہے کہ ان شاء اللہ آخرت میں بھی اللہ پاک کی طرف سے مواخذہ نہ ہوگا، نمازیں اداء کرنے کے ساتھ ساتھ توبہ استغفار کا بھی خاص اہتمام کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
کثیر فائتہ نمازوں کو خلافِ ترتیب قضاء کرنا؟
کثیر فائتہ نمازوں کی بالترتیب قضا ضروری نہیں ہے؛ لہٰذا قضاء کی نیت سے جو ڈیڑھ سال کی نمازیں پڑھیں وہ معتبر ہوںگی، اور آئندہ قضا پوری کرنے کے لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس طرح نیت کرے کہ میں فوت شدہ نمازوں میں سب سے پہلی یا سب سے آخری نماز پڑھتا ہوں۔
ولا یسقط الترتیب إلا بفوت ست صلوات، وصرح في المحیط بأنہ ظاہر الروایۃ، وصححہ الکافي۔ (شامي ۲؍۵۲۷ زکریا)
۸-۱۰؍سال کی قضاء نماز کس طرح پڑھیں؟
قضاء عمری کی آسان شکل یہ ہے کہ ہر نماز کی نیت اس طرح کرے کہ اس کے ذمہ میں جو پہلی یا آخری نماز فرض ہے وہ ادا کررہا ہوں، اور کوئی بھی نماز کسی بھی وقت ادا کی جاسکتی ہے، بس مکروہ اوقات سے بچنے کا اہتمام کیا جائے۔
(مستفاد: فتاوی محمودیہ ۷؍۳۸۸-۴۰۳)
إذا کثرت الفوائت نوی أول ظہر علیہ أو آخرہ۔ (شامي ۲؍۷۶ کراچی)
ناقل
محمد مصروف مظاہری