حقوق کا مطالبہ اور ذمہ داریوں سے غفلت ! خطاب جمعہ 66

حضرت مولانا محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام موئی کلاں کنڈہ پرتاپگڑھ

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين، قال اللہ تبارک وتعالیٰ فی القرآن الکریم وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ(1)الَّذِیْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ(2)وَ اِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّ زَنُوْهُمْ یُخْسِرُوْنَﭤ(3)اَلَا یَظُنُّ اُولٰٓىٕكَ اَنَّهُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ(4)لِیَوْمٍ عَظِیْمٍ(5)یَّوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(6)

دوستو بزرگو اور بھائیو!!!
اہل مغرب (یورپ و امریکہ)کی طرف سے جو مزاج اور رجحان آج پیدا ہورہا ہے، بلکہ خود ہماری بھی عملی کمزوریوں اور معاملات و حقوق ادا کرنے میں کوتاہیوں کی وجہ سے جو برائیاں، کمزوریاں اور لعنتیں ہمارے سماج اور معاشرہ میں آئی ہیں، ان میں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کی ادائیگی سے زیادہ اپنے حقوق اور حق الخدمت کا مطالبہ ہے، اور اس کے لئے دھرنا،احتجاج، اسٹرایک اور ریلیاں کرنا ہے، ممکن ہے بعض لوگ اس کو تسلیم نہ کریں، لیکن حقیقت ہے کہ اس طرح کا رجحان ہمارے سماج میں دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔