سنو ! اللہ کی مدد قریب ہے خطاب جمعہ 67

مولانا قمرالزمان ندوی
مـدرسـه نـــور الاســلام موئی کلاں کنــڈہ پـرتاپــگــڑھ

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين، وعلی آلہ وصحبہ اجمعین اما بعد
قال اللہ تبارک وتعالیٰ فی القرآن الکریم والفرقان الحمید :
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ-مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ(214)

دوستو بزرگو اور بھائیو !
"قرآن مجید” میں جنگ بدر کو یوم الفرقان سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ یہ جنگ حق و باطل ،خیر و شر کفر و ایمان کے درمیان فیصلہ کن جنگ تھی ،اس جنگ کو ہم اسلام کے لئے ٹرننگ پوائنٹ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ اس میں مسلمانوں کو زبردست کامیابی ملی، ستر مشرکین قتل کئے گئے اور تقریبا اتنے ہی قیدی بنائے گئے، جنھیں بعد میں فدیہ لے کر آزاد کر دیا گیا،اور جو مالی اعتبار سے کمزور تھے، لیکن پڑھے لکھے تھے ،ان سے علمی خدمات لے کر ان کو رہا کر دیا گیا ۔ جنگ بدر میں شکست و ہزیمت اور ناکامی سے مشرکین کو گہرا صدمہ اور اثر ہوا، اور اس کا بدلہ لینے کے لئے وہ برابر فکر مند اور موقع کی تلاش میں رہے۔ جب جنگ احد کا واقعہ پیش آیا ، تو اس جنگ میں بھی اولا مسلمان ہی فاتح رہے، لیکن بعض وجوہات کی بنا پر جہاں ظاہری فتح دیکھ کر پچاس میں سے چالیس صحابہ کرام جو ایک گھاٹی پر متعین کئے گئے تھے ، اپنی جگہ سے ہٹ گئے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اور مشرکین کی طرف سے جنگ کے قائد اور ہیرو تھے، انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پیچھے سے مسلمانوں پر حملہ کر دیا، جس کی وجہ سے مسلمان فتح حاصل کرنے کے باوجود شکست کھا گئے، کافی مسلمان شہید ہوئے اور بہت سے زخمی ہوئے ۔ کافروں نے مسلمانوں کو مزید کمزور، بے حوصلہ،نروس اور خوف زدہ کرنے کے لئے یہ افواہ پھیلا دی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی وفات ہوگئ ہے۔جس سے مسلمانوں میں سخت مایوسی پیدا ہوگئی، وہ شکستہ خاطر ہوکر بیٹھ گئے اور بظاہر ایسا محسوس ہونے لگا کہ اب وہ کھڑے نہیں ہوسکیں گے اور ہمت ہار جائیں گے۔ بعد میں یہ خبر غلط ثابت ہوئی، پھر مسلمانوں کا ڈھارس بندھا، اور ان کے اندر ہمت و حوصلہ پیدا ہوا ۔
اس جنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سخت چوٹیں آئیں، اور آپ بری طرح زخمی ہوئے، شانہ مبارک پر بھی چوٹیں آئیں اور دندان مبارک بھی شہید ہوئے ۔ اس ناکامی اور شکست کا فطری نتیجہ تھا کہ مسلمانوں میں سخت مایوسی و نا امیدی پیدا ہو اور وہ ان حالات سے مزید نروس اور خوفزدہ ہوجائیں ۔ اس موقع پر بعض منافقین نے مسلمانوں کو مشرکین سے مزید ڈرانے اور مرعوب کرنے کی کوشش کی، جس کا تذکرہ قرآن مجید میں موجود ہے ۔ لوگ تمہارے لئے اکٹھا ہوگئے ہیں ۔ تم ان سے ڈرو اور خوف کھاؤ۔ لیکن صحابہ کرام ان کی اس بزدلانہ باتوں سے حوصلہ نہیں ہارے، ہمت و عزیمت اور ثبات و قرار کے پیکر بنے رہے ۔ قرآن مجید نے صحابہ کرام کے ایمان و یقین اور عزیمت و قرار اور حوصلہ کی جو تصویر کشی کی ہے، وہ موجودہ حالات کے تناظر میں ہمارے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ جب لوگوں نے ایمان والوں کو طرح طرح کی باتیں بنا کر ڈرانے کی کوشش کی، تو اس نے ان کے ایمان میں مزید اضافہ کردیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے ۔
اِس وقت پوری دنیا میں اور خاص طور پر ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے حالات سخت ہیں، مسلمانوں کو کمزور اور خوفزدہ کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے ۔ان کو ہراساں کرنے اور انکے حوصلوں کو توڑنے کی پوری منصوبہ بند کوشش چل رہی ہے ۔ غرض ،ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ مستقبل حال سے بھی تاریک نظر آرہا ہے ۔ حالات یقینا غیر یقینی اور موہوم ہیں،خطرات اور اندیشے دن بدن بڑھ ہی رہے ہیں۔منی پور کے واقعات نے ، یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی تیاری نے تو یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ ملک اب پوری طرح ہندؤ راشٹر اور فسطائیت کی طرف جارہا ہے، یہاں جمہوریت،عدل و انصاف، امن و آشتی اور سچائی کو مٹانے اور ختم کرنے کی منصوبہ بند کوشش جاری ہے، لوگ ظالم کو ہی مسیحا ثابت کرنا چاہتے ہیں ، انسانیت کا قتل، معصوموں کے ساتھ ظلم اور درندگی یہ کوئی گناہ اور جرم نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے سخت حالات میں ضرورت ہے کہ ایمان والے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روش اور راستہ اختیار کریں ۔ خواہ دشمن لاکھ ڈرانے کی کوشش کرے۔ وہ ہر طرف سے گھیرا ڈالنے کی کوشش کرے۔ جب نگاہیں پتھرا جائیں اور کلیجے منہ کو آجائیں اور جب حالت ایسی ہو کہ ہر وقت دشمن کی سازش کا خطرہ ہو، ایسے وقت میں بھی اہل ایمان کو گھبرانے اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلکہ ان حالات کی وجہ سے ہمارے ایمان و یقین میں اور اضافہ ہونا چاہیے، ہمارے پائے استقامت میں مزید مضبوطی و پختگی آنی چاہیے ۔ حالات کو دیکھ دل برداشتہ ہونے کی قطعا ضرورت نہیں ہے۔
ایمان والوں پر ہمیشہ حالات آئیں ہیں آتے رہیں گے، انہیں سخت آزمائشوں اور امتحانات سے بارہا گزرنا پڑا ہے ۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے جو واقعات اور دعوتی زندگی کا تذکرہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے، اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اہل حق کو ہمیشہ ڈرایا اور ستایا گیا ،انہیں ہر ممکن ہراساں کیا گیا، انہیں بے وطن کرنے اور ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دی گئیں ۔انہیں قید و بند کی اذیتوں سے گزرنا پڑا ۔انہیں اپنوں نے بھی ستایا غیروں نے بھی انہیں تختئہ مشق بنایا ۔ حضرت شعیب علیہ السلام کو ان کی قوم نے یہاں تک دھمکی دی اور وارننگ دی کہ: اے شعیب! ہم تمہیں اور تمہارے مومن ساتھیوں کو اپنی بستی سے اپنے ملک سے نکال دیں گے، یا یہ کہ تم ہماری ملت میں ہمارے مذہب میں لوٹ آو یعنی گھر واپسی کرلو ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خود انہیں کے والد نے دھمکی دی،دعوت کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی، اور ان کے لئے عرصئہ حیات تنگ کرنے کی پوری کوشش کی ۔ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے ان کو اسی طرح جلا وطنی اور بے گھر کرنے کی دھمکی دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفار مکہ اور عرب کے مشرکین اور یہود و نصاریٰ نے کیا کیا ظلم نہیں ڈھائے، اور کس کس طرح آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر مشکلیں نہ ڈھائیں یہ سب تاریخ کے سینوں میں محفوظ ہیں ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ایمان والوں کو یہ سمجھا دیا اور اس کی طرف اشارہ کر دیا ہے کہ ایمان والوں کو تو آزمائشوں اور حالات سے گزرنا ہی پڑے گا ۔
سورہ عنکبوت میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے، : کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف ان کے یہ کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لے آئیں ہیں ،انہیں چھوڑ دیا جائے گا اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا، میں نے تو ان سے پچھلے لوگوں کو بھی آزمایا تھا او ان کو بھی آزمائیں گے
بہرحال اس وقت مخالف طاقتیں ہمارے خلاف متحد ہوگئی ہیں، وہ ہمیں خوف و دہشت میں مبتلا کرنا چاہتی ہیں، بے وقعت اور بے حیثیت کرنا چاہتی ہیں،ہمارے شعائر کو ختم کرنا چاہتی ہیں،ہمارے پرسنل لا کو ختم کرکے یکساں سول کوڈ نافذ کرنا چاہتی ہیں،اس کے لیے ایوان بالا میں بل کو پیش بھی کردیا ہے، اسی طرح مسلمانوں کو اقلیت کے کوٹے سے جو رعایتیں اور اسکالر شپ ملتی تھی اسے بھی دھیرے دھیرے موجودہ حکومت ختم کررہی ہے ،،تعصب میں یہ لوگ اندھے بہرے ہوتے جارہے ہیں اور صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اس وقت ہندو مسلم میں نفرت پھیلائی جارہی ہے، آپسی اعتماد کو ختم کیا جارہا ہے، بھائی چارہ اور باہمی ہم آہنگی کو مٹایا جارہا ہے۔
اس طرح کے واقعات ہر دور میں پیش آتے رہے رہیں اور آتے رہیں گے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ دین حق کی خاطر اللہ کے پیغمبروں نے تکلیفیں برداشت کیں، اور ان کے رفقاء نے جان و مال کی مصیبت کو برداشت کیا، بائکاٹ کی صعوبتوں کو سہا، لیکن ان کی زبان پر صرف ایک جملہ ہوتا تھا۔ حسبنا الله ونعم الوکیل ۔ یہی کیفیت آج کے حالات میں ہم مسلمانوں سے بھی مطلوب ہے۔۔
یقینا یہ حالات ہمارے امتحان اور آزمائش کے لئے آتے ہیں ان حالات سے مایوس، کبیدہ خاطر اور ناامید نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ ان حالات سے ہمارے ایمان و عمل اور ہمارے یقین میں اضافہ ہونا چاہیے، خدا کی ذات پر بھروسہ اور مضبوط ہونا چاہیے۔ ان حالات میں اپنے رب سے تعلق اور رشتے کو اور مضبوط و مستحکم کرنا چاہیے ۔ خدا کرے یہ حقیقت ہمارے دل و دماغ میں بیٹھ جائے اور ہمارے ایمان و یقین اور عمل و قرار میں مضبوطی پیدا ہوجائے آمین۔
دوستو!
ہمیں کبھی بھی حالات سے گھبرانا اور مشکلات و مسائل سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ کبھی ناامیدی کو اپنا شیوہ بنانا چاہیے اللہ تعالیٰ پر اعتماد و توکل کے ساتھ ساتھ اپنے حصہ کا کام کرتے رہنا چاہیے ، اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ظلم کو اور ظالموں کو پسند نہیں کرتے اور نتیجتاً ایک نہ ایک دن ظالم لوگ اپنے انجام کو ضرور پہنچتے ہیں ، آج آپ امریکہ اسرائیل اور روس کو دیکھ لیجیے کہ آج خود وہ ذلت و مسکنت کے کگار پر پہنچ گئے ہیں اور امن معاہدے کے لیے ہر طرح سے تیار ہوگئے ہیں ، کیونکہ اس کے پاس اس کے علاؤہ اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا ۔ آپ یقین رکھیں کے آگے ایمان والوں کے لیے مزید نصرتیں کھل کر آئیں گی اور یہ ظالم لوگ مزید شکست و ہزیمت اور ذلت و نکبت سے دو چار ہوں گے ۔
غور کیجئے کہ مشرقِ وسطی کو جہنم بنانے والے آج خود ہی جہنم میں جھلس کر رہ گئے ، کیا ہی اللہ کی شان اور اللہ کی قدرت ہے !! کبھی تو رسی کو ڈھیل دیتا ہے تو بعض لوگوں کو ایسا لگتا ہے جیسے اس پوری دنیا کو دیکھنے اور سنبھالنے والا کوئی نہیں ، لیکن کبھی اتنی جلدی حساب چکتا کرتا ہے کہ بڑے بڑے اساطین علم و ذہانت کے سر چکرا کے رہ جاتے ہیں اور کچھ بھی نہیں سمجھ پاتے ، کیلی فورنیا اور لاس اینجلس کی تباہی کا حادثہ ما فوق الفطرت حادثہ سے کم نہیں ، لیکن یہ معاملہ اس کا ہے کہ بڑے بڑے سمجھ دار اسے لال بجھکڑ کی پہیلی کی طرح سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ، غزہ کے مظلوموں کے ساتھ اللہ کی مدد ہے ، ان کی قربانیاں ان شاء اللہ ہرگز ضائع نہیں جائیں گی ، ابھی جلد ہی آپ ان شاء اللہ سنیں گے کہ اسرائیل و امریکہ غزہ کی شرطوں پر مکمل جنگ بندی کے لیے تیار ہیں ، بلکہ خبر ہے اور آپ نے بھی سن لیا ہوگا کہ معاہدہ ہوچکا اور وہ اپنی شکست و ہزیمت تسلیم کر چکے ہیں۔*
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان و یقین ،عمل صالح اور ہمت و حوصلہ والی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
  مَکْتَبُ الصُّفَّهْ : دینی تعلیمی ادارہ
مقصد : نئی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
  ♡ ㅤ    ❍ㅤ     ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ  ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ  ˢᵃᵛᵉ  ˢʰᵃʳᵉ

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔