ہمارے معاشرے میں جہاں بہت سے غلط نظریات رائج ہیں وہی کئی ایسے نام بھی ہیں جن کو عوام و خواص کی اکثریت غلط لیتی اور لکھتی ہے۔ ان ناموں میں سرِ فہرست ام المومنین سیدہ ام حبیبہؓ بنت ابو سفیانؓ کی سوتیلی والدہ سیدہ ہندؓ بنت عتبہ کا نام ہے۔اردو زبان میں اسلامی تاریخ لکھنے والے قد آور مؤرخین تک نے سیدہ ہندؓ کے نام کو غلط لکھا اور پڑھا ہے اور ہمارے علماء و عوام کی اکثریت اس غلطی میں مشترک ہے کہ یہ حضرات سیدہ ہندؓ بنت عتبہ کو ہندہ لکھتے آئے ہیں۔ جبکہ ہندہ نامی کوئی نام میرے ناقص علم کے تحت عربی زبان میں موجود نہیں۔ یہ نام ہند ہے جو کہ نبیﷺ کے دور میں بھی اور آج بھی عرب عورتوں میں عام استعمال ہونے والا نام ہے۔ خود نبی ﷺ کے دور میں کئی جلیل القدر صحابیات کا نام ہند تھا جیسے ام المومنین سیدہ امِ سلمہؓ کا نام ہند بنت ابی امیہؓ جبکہ کنیت ام سلمہ تھی۔ اسی طرح سے نبیﷺ کی ایک ساس یعنی ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارثؓ کی والدہ کانام بھی ہند تھا۔ یہ ہند عرب میں مشہور تھیں کہ ان کی سات بیٹیاں عرب کے سات ممتاز اشخاص کو بیاہی تھیں جن میں سیدہ میمونہؓ نبیﷺ کو، سیدہ اسماء بنت عمیسؓ پہلے سیدنا جعفرؓ بنت ابی طالب کو، پھر سیدنا ابوبکرؓ کو اور پھر سیدنا علیؓ کو بیاہی تھی۔اسی طرح انہیں ہند کی ایک بیٹی سیدہ ام فضل لبابہ بنت حارثؓ تھیں جو کہ نبیﷺ کے چچا سیدنا عباسؓ کو بیاہی تھیں۔
حافظ ابن حجر عسقلانیؓ نے صرف الاصابہ میں تینتیس (۳۳) ایسی صحابیات کا ذکر کیا ہے جن کا نام ہند تھا۔ جن میں نبیﷺ کی سگی چچا زاد بہن اور سیدنا علیؓ کی ہمشیر ام ہانیؓ بنت ابی طالب بھی شامل ہیں جن کا نام ہند اور کنیت ام ہانی تھی۔ اسی طرح نبیﷺ کی ایک اور چچازاد بہن یعنی حارث بن عبدالمطلب کی ایک دختر کا نام بھی ہند بنت حارثؓ تھا جو کہ نبیﷺ کے چچازاد بھائی ابوسفیانؓ بن حارث کی بہن تھیں۔ ابن سعد نے طبقات میں ان کا ایک مرثیہ بھی نقل کیا ہے جو انہوں نے نبیﷺ کی وفات پر لکھا تھا۔ بعینہٖ سیدنا معاویہؓ کے والد سیدنا ابو سفیانؓ بن حرب کی ایک بیٹی ہند بنت ابی سفیانؓ کا ذکر بھی ابن حجر نے کیا ہے جو کہ نبیﷺ کے چچازاد بھائی حارث بن نوفل بن عبدالمطلب کو بیاہی تھیں۔ سیدنا مروانؓ بن الحکمؓ کی ایک بہن کا نام بھی ہند تھا جو کہ صحابیہ تھیں۔ یہ سیدنا عثمانؓ کی سگی چچازاد بہن تھیں۔ نبی ﷺ کی ایک بھتیجی کا نام بھی ہند تھا جو کہ نبیﷺ کے چچازاد بھائی ربیعہؓ بن حارث بن عبدالمطلب کی بیٹی تھیں۔ یہ بھی صحابیہ تھیں۔ ان کے والد ربیعہؓ بن حارث یزید بن معاویہؒ کو بہت عزیز رکھتے تھے اوراپنی وفات کے وقت یزید بن معاویہؒ کو اپنا وصی بنا کر گئے تھے۔
نبیﷺ کی ایک ربیبہ کا نام بھی ہند تھا یعنی ہند ؓ بنت عتیق جو کہ ام المومنین سیدہ خدیجہؓ کے مخزومی شوہر عتیق بن عائد مخزومی کے نکاح سے تھیں۔ ابن سعد نے لکھا ہے کہ ابو ہالہ کے بعد سیدہ خدیجہؓ کا نکاح بنو مخزوم میں عتیق بن عائذ سے ہوا جن سے ایک لڑکی ہند بنت عتیق پیدا ہوئیں جو کہ دورِنبوتﷺ میں اسلام لائیں۔ ان سے جو اولاد چلی وہ سیدہ خدیجہؓ کی وجہ سے بنو طاہرہ کہلاتی تھی۔ اسی طرح مشہور دشمنِ رسولﷺ عقبہ بن ابی معیط کی ایک بیٹی کا نام بھی ہند تھا جو کہ ایمان لائی تھیں اور صحابیۂ رسولؓ کے شرف سے ممتاز ہوئیں۔ یہ ہندؓ بنت عقبہ سیدنا خالد بن ولید اور سیدنا ولید بن ولید کی ماں جائی بہن تھیں یعنی ان تینوں کی والدہ ارویٰ بنت کریز تھیں۔ مشہور صحابی رسول عمرو بن العاصؓ سہمی کی ایک بیوی کا نام بھی ہند تھا یعنی ہندؓ بنت منبہ۔ یہ خود بھی بنو سہم سے ہی تھیں۔ ان سے سیدنا عمرو بن العاصؓ کے بیٹے سیدنا عبداللہ بن عمروؓ متولد ہوئے تھے جو کہ عبادلہ اربعہ میں سے ایک ہیں۔ یہ فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائیں تھیں۔ اسی طرح سیدنا سالم مولیٰ ابو حذیفہ بن عتبہؓ کی ایک زوجہ کا نام بھی ہند تھا۔ یہ ہند بنت ولیدؓ تھیں جو کہ سیدہ ہندؓ بنت عتبہ اور سیدنا ابو حذیفہؓ بن عتبہ کے بھائی ولید بن عتبہ کی بیٹی تھیں۔ سنن ابو داؤد میں امام زہری کی روایت ہے کہ سیدنا ابو حذیفہؓ نے سیدنا سالم ؓکو اپنا متنبی بنالیا تھا پھر اپنی بھتیجی ہند بنت ولیدؓ سے ان کا نکاح کیا۔ یہ سالمؓ وہی ہیں جن کو نبیﷺ نے ان چار اصحاب میں سے شمار کیا تھا جن سے آپﷺ نے قرآن سیکھنے کی ترغیب دی تھی اور جن کی بابت سیدنا عمرؓ نے خلافت کے امیدواری کی نامزدگی کے ضمن میں فرمایا تھا کہ اگر آج سالمؓ مولیٰ ابو حذیفہ ؓ زندہ ہوتے تو میں ان کو خلیفہ نامزد کردیتا۔ سیدنا بلال حبشیؓ کی ایک زوجہ کا نام بھی ہندؓ تھا جو کہ ہند الخولانیہؓ کہلاتی تھیں اور جن سے سیدنا بلالؓ نے شام میں نکاح کیا تھا۔
اسی طرح انصاریہ خواتین میں بھی کئی صحابیات کا نام ہند تھا جیسا کہ ہندؓ بنت سماک جو کہ انصار کے دو سرداروں سے نسبت رکھتی تھیں یعنی یہ ہند انصار کے ایک سردار سیدنا اُسید بن حضیرؓ کی پھوپھی جبکہ دوسرے سردار سیدنا سعد بن معاذؓ کی زوجہ تھیں۔ سیدنا جابر بن عتیک انصاریؓ کی زوجہ کا نام بھی ہند ؓ بن البراء تھا جبکہ ایک دوسری انصاریہ صحابیہ کا نام بھی ہند تھا یعنی ہند ؓ بنت اسید بن ہذیل انصاریہ ۔ ان کا اپنا بیان محدثین نے روایت کیا ہے کہ فرمایا کرتی تھیں کہ میں نے سورۃ قاف آپﷺ سے منبر پر بکثرت سن کر یاد کرلی تھی۔
اسی طرح سیدنا سہل بن سعد الساعدی ؓ کی زوجہ کانا م بھی ہند بنت زیادؓ تھا۔ مشہور انصاری صحابی سیدنا معاذ بن جبلؓ کی والدہ کا نام بھی ہند تھا یعنی ہندؓ بنت سہل الجہنیہ۔ انہیں ہندؓ کی ولدیت سے مماثلت رکھنے والی ایک اور انصاریہ صحابیہ سیدہ ہندؓ بنت سہل بن عمر بن جشم انصاریہ تھیں۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ کی ایک پھوپھی کا نام بھی ہند تھا یعنی ہندؓ بنت عمرو۔ نبیﷺ کی ایک چچازاد بہن کا نام بھی ہند تھا جن کی شادی انصار میں ہوئی تھی۔ ان کے شوہر ابو عمرہ انصاری تھے جن سے ان کے دولڑکے عبداللہ اور عبدالرحمٰن متولد ہوئے تھے۔ نبیﷺ کی ان چچازاد بہن کی والدہ قلابہ بنت عمرو بن جعونہ سہمیہ تھیں جبکہ والد المقوم بن عبدالمطلب بن ہاشم تھے۔
الغرض یہ ساری تفصیل بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیدہ ہند ؓ بنت عتبہؓ جو کہ سیدنا ابو سفیانؓ کی زوجہ اور سیدنا معاویہؓ کی والدہ تھیں اور جن پر ضعیف روایات کے تحت نبیﷺ کے چچا سیدنا حمزہ بنت عبدالمطلبؓ کا کلیجہ چبانے کا الزام لگایا جاتا ہے، ان کا نام ہندہ نہیں ہند تھا۔ لیکن معلوم نہیں کہاں سےان کا نام ہندہ برآمد کرلیا گیا اور اردو زبان کا تقریباً ہر عالم و مورخ معدودے چند کو چھوڑ کر ان کا نام ہند ہ ہی لیتے اور لکھتے رہے پھر چاہے وہ "تاریخِ مسلمانانِ عالم "کے مولف قاری احمد پیلی بھیتی ہوں یا پھر "تاریخِ اسلام ” لکھنے والے عبدالحکیم نشتر جالندھری ہوں۔ منکر حدیث کے سرخیل "معارف ِ القرآن "کے مولف غلام احمد پرویز ہوں یا پھر احناف کے نہایت محترم شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان مولف "کشف الباری” ہوں۔ ان تمام حضرات نے اپنی متذکرہ کتابوں میں سیدہ ہندؓ بنت عتبہؓ کا نام ہندہ ہی لکھا ہے۔ جبکہ ہندہ نام کا عربوں میں نہ اُس وقت کوئی رواج تھا اور نہ آج ہے۔اور نہ ہی کسی عرب مؤرخ، تذکرہ نگار یا محدث نے "ہندہ” نامی کسی صحابیہ کا کبھی کوئی ذکر کیا ہے۔ ہند عرب عورتوں کے ان چند ناموں میں سے ہے جو کہ معرب منصرف ہوتے ہیں یعنی حالت رفع، نصب اور جر میں تبدیلی کو قبول کرتے ہیں جبکہ بیشتر عرب خواتین کے نام غیر منصرف ہوتے ہیں جیسا کہ عائشہ، مریم یعنی حالت نصب اور جر میں ان کی حالت ایک ہی رہتی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں دبئی کے حاکم محمد بن راشد المکتوم کی اہلیہ کا نام ہند بنت مکتوم ہے جو کہ دبئی کے ولی عہد حمدان بن محمد کی والدہ بھی ہیں اور اپنے رفاہی کاموں کے لیے مشہور ہیں۔ اسی طرح اس احقر نے بھی اپنی بیٹی کا نام عرب کی جری و بہادر اور سردار خاتون سیدہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا کے نام پر ہند بنت فھد رکھا ہے۔
پس ہم امید کرتے ہیں کہ اس طویل مضمون کے بعد قارئین اس غلط العام لفظ "ہندہ” سے پرہیز کریں گے اور درست نام "ہند” ہی لیا کریں گے۔ جہاں تک اہل تشیع کی بات ہے تو وہ غالباً تضحیکاً سیدہ ہندؓ بنت عتبہ کے لیے ہندہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو اچھا ہے کہ ان کو یہ لفظ استعمال کرنے دیں تاکہ ان کا تبرا کسی خیالی ہندہ پر ہی جاری رہے اور ایک محترم صحابیہ ان کی ہفوات و بکواسات سے بچی رہیں۔
تحریر: محمد فھد حارث
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
مَکْتَبُ الصُّفَّهْ
مقصد : آنے والی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ