رمضان کے مہینے میں ایک قابل اصلاح پہلو یہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو مسجد لاکر مسجد کو بازار بنادیا جاتا ہے، وہ بچے ایسا شور و شغب کرتے ہیں کہ نماز ادا کرنا مشکل ہوجاتا ہے، ایک صاحب اپنے ساتھ بہت ہی چھوٹے بچے کو لے کر آئے جو ابھی سن شعور کو نہیں پہنچا تھا، پاکی ناپاکی تک کی تمیز اس بچے میں ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی، میں نے ان صاحب سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ پیمپر پہناکر لایا ہوں، یہ سراسر مسجد کی بے حرمتی ہے، دین شوق پورا کرنے کا نام نہیں ہے؛ بلکہ اسلامی احکام کی تابعداری کا نام ہے، جن چھوٹے بچوں کو ابھی سلیقہ ہی نہیں آیا اور نماز پڑھنے کا طریقہ وہ سیکھ تک نہیں سکتے ان کو لانے کی کوئی تک نہیں ہے، پھر لاتے بھی ہیں تو ساتھ بٹھانے کی اور کھیل کود سے روکنے کی کوشش نہیں کرتے، آزاد چھوڑدیتے ہیں اور وہ بچہ پوری مسجد میں اودھم مچاتا پھرتا ہے، اپنی آنکھوں سے یہ تماشہ دیکھتے ہیں؛ لیکن روکنے اور خاموش کرانے کی توفیق نہیں ملتی، نماز میں یہی بچے آمین اور ربنا لک الحمد اتنی زور سے بولتے ہیں کہ پوری مسجد میں آواز گونجتی رہتی ہے؛ مگر ان کے سرپرستوں کو تنبیہ کرنے کی توفیق نہیں ہوتی کہ نماز میں یہ اذکار آہستہ سے کہے جاتے ہیں، تراویح کے موقع پر انہی بچوں کی شرارتوں کی وجہ سے امام صاحب کو متشابہات لگتی رہتی ہیں، جیسے ہی پیچھے سے کوئی آواز آتی ہے ذہن منتشر ہوجاتا ہے اور کیا پڑھنا ہے کہاں سے پڑھنا ہے امام صاحب بھول جاتے ہیں، یہ طریقہ بالکل غیر درست اور قابلِ اصلاح ہے، ارشاد نبوی ہے:
جنِّبوا مساجدكم صبيانكم
مساجد سے بچوں کو دور رکھو۔
تربیت کرکے با شعور بچوں کو لانا چاہیے، اور پابند کرنا چاہیے کہ اگر مسجد میں کوئی شرارت کی تو اگلی نماز میں نہیں لاؤں گا، اس طرح وہ بچہ کچھ سیکھے گا بھی اور مسجد کے احترام کا بھی پاس و لحاظ رکھے گا۔
اللہ تعالی ہم سب کو فہم سلیم نصیب فرمائے، آمین۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
مَکْتَبُ الصُّفَّهْ
مقصد : آنے والی نسل کے ایمان کا تحفظ
Maktabus Suffah Ⓡ
👇🔻👇🔻👇🔻👇
www.MSuffah.com
https://telegram.me/MSuffah
https://youtube.com/@msuffah
▬▭▭▭▭▭▭▭▭▭▬
♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ