محترم معلمینِ کرام ! ایک کسان کے لیے انتہائی خوشی اور مسرت کا سب سے بڑا لمحہ وہ ہوتاہے، جب اسے اپنے ہاتھوں بویا ہوا بیچ ایک لہلہاتی ہواکے دوش پر لپکتی اور ہری بھری فصل کی صورت میں نظر آتاہے۔ بالکل اسی طرح صاحب ِدل استاد، معلم اور ذمہ دار کے لیے راحت اور عزت کا مکمل سامان اس وقت میسر ہوتاہے، جب اس کے ادارے اور اس کے طلبہ امتیازی اور نمایاں حیثیت ومرتبہ حاصل کریں۔
کوئی ادارہ، جماعت اور معاشرہ ایک فرد وانسان سے مکمل نہیں ہوتا۔مختلف مزاج اور متفرق طبیعتیں مل کر ہی کسی مدرسہ، مکتب، ادارہ، اور گھر کو وجود بخشتی ہیں۔ان الگ الگ مزاجوں اور طبیعتوں کا کسی امر پر متفق ومتحد ہوجانا، اُس کی پائیداری، مضبوطی اور پختگی کے لیے بنیادی وکلیدی اہمیت رکھتاہے۔
محترم معلمینِ کرام ! آپ لوگ اس بات سے خوب واقف ہی ہیں کہ ہر ایک کامیاب ادارے کے اپنے اصول ہوتے ہیں بغیر اصول و قوانین کے ادارہ ادارہ نہیں اور کوئی تنظیم تنظیم نہیں، ادارہ و تنظیم تب ہی کامیاب ہوتی ہے جب اس ادارہ کا مکمل عملہ (Staff) ان اصولوں پر عمل کریں۔
یہ ادارہ (مکتب الصفه) ہم سب کا ہے اسے کامیاب بنانے اور پروان چڑھانے میں ہم سب کو مل کر محنت کرنی ہوگی۔
ان اصولوں پر عمل کروا کر آپ کو تکلیف دینا بلکل مقصد نہیں، ان اصول پر عمل کروانے کا اصل مقصد ادارے کو منظم و کامیاب بنانا ہے۔
لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ یہ اصول صرف سرسری طور پر ہے، ان اصولوں پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔
1: اساتذہ کی تنخواہ 3000 روپے ماہانہ اور سال میں ایک جوڑی کپڑے اور ایک بڑی رومال۔
2: مکتب کی تعلیم کا دورانیہ (وقت) تین گھنٹے رہے گا۔
3: وقت کی پابندی انتہائی ضروری ہے اس لیے تمام اساتذۂ کرام کو نماز مغرب ادارہ میں ادا کرنا ضروری ہوگا سوائے ان کے جو امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ اسی طرح اگر مکتب بعد نماز ظہر ہے تو ظہر کی نماز۔
4: بچوں پر تعلیم سے زیادہ تربیت کا اثر ہوتا ہے جیسی ہماری تربیت ہوگی بچہ ویسے ہی پروان چڑھے گا اس لئے بچوں سے ادب اور نرم لہجے میں بات کرنا انتہائی ضروری ہے ہاں اگر تنبیہ مقصود ہو تو ڈاٹ ٹپٹ کی جا سکتی ہے۔ مثال لیجیے، لائیے، ادھر آئیے، آپ وغیرہ
5: اسی طرح دورانِ تعلیم منہ میں پان، پوڑی رکھنا سخت منع ہے۔
6: وقت اور بچے ہمارے پاس امانت ہیں، اس لیے دوران تعلم اساتذہ کرام کو مہمانوں سے ملاقات اور فون پر لمبی بات کرنے کی اجازت نہیں ان سے متعینہ وقت کی معذرت کی جاسکتی ہے۔
7: اگر آپ کبھی کبھار کسی موقعہ سے مکتب نہیں آسکتے ہیں تو آپ کو ایک دن قبل اطلاع کرنا ضروری ہوگا۔
8: بچوں کو تنبیہ کے طور پر صرف ہاتھ پر مارنے کی اجازت ہے منہ یا کسی اور جگہ مارنے پر مکتب آپ کا طرف دار نہیں ہوگا۔
9: چوں کہ آپ 24 گھنٹوں میں سے صرف تین گھنٹے مکتب میں آتے ہیں گویا آپ کو ان تین گھنٹوں کے علاوہ چھٹی ہی چھٹی ہے😊 اس لیے الگ سے صرف ایک ہی دن چھٹی کا طے کیا گیا ہے اور وہ دن ہے جمعہ
10: اپنے درجہ کے بچوں کی ماہانہ فیس جمع کرنے کی ذمہ داری معلم کی ہوگی ۔
11: غیر حاضر بچے کو فون لگا کر تنبیہ وکیفیت دریافت کرنے اور شادی، پروگرام، بیماری وغیرہ کی چٹی بھی معلم ہی کی طرف رہے گی ۔
اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ معلم کو اس بات کا علم بھی رہے گا کہ کونسا بچہ چٹی پر ہے اور کونسا بچہ بیمار وغیرہ۔
12: دیگر مکاتب و مدارس میں تعلیمی تربیتی اجلاس ہوتے رہتے ہیں، کبھی کبھی ہمارے اساتذۂ کرام کو مدعو کیا جاتا ہے، مکتب کی ترقی کے لئے مکتب کی جانب سے طے ہونے پر اِن اجلاس میں شرکت ضروری ہوگی۔
13: بچوں کی اکثر تعلیم حلقہ وار اجتماعی طور پر اپنے اپنے درجہ میں ہوگی۔
14: لڑکے اور لڑکیوں کے حلقے الگ الگ لگیں گے، اختلاط نہ ہو۔
15: ہر مہینے کا نصاب اسی مہینے میں یاد کرانا معلم کی ذمہ داری ہوگی۔
16: اسی طرح تمام بچوں کی تختیوں کا اجراء ایک جیسا ہوگا جیسے ہم نے پی ڈی ایف کی شکل میں آپ کو بتایا ہے ۔
17: معلم خود بچوں کو پڑھائیں گے، جس سبق کو معلم نے نہیں پرھایا اس سبق کو سنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس لیے تمام بچوں کے اسباق مکمل ہوجانے پر اگلے دن کا سبق پڑھانا ضروری ہوگا چاہے (وقت کی قلت کی وجہ سے) بعد نماز عشاء پڑھانا پڑے۔
18: حاضری آپ کو موبائل پر ہی لینی ہوگی تاکہ ہماری نظر اس پر رہے ۔
19: کونسا بچہ کس درجہ میں رہے گا یہ طے کرنا ہماری ذمہ داری ہے اس میں کسی معلم کو اختیار نہیں۔
خادم : مکتب الصفه اچلپور