جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

8 خیالات ”پیغامات“ پر

  1. ماشاءاللہ
    آپ کی خدمات میں دن بدن اضافہ ہی ہورہا ہے اللہ تعالیٰ نظر بد سے بچائے اور عافیت میں رکھے
    ہمیں اس ویب سائٹ سے بہت فائدہ ہوا اور ہورہا ہے خاص کر نشریات اور خطاب جمعہ اور دارافتاء سے

  2. ماشاءاللہ آپ کے مکتب کا نظام پڑھ کر بڑی مسرت ہوئی
    اس طرح ہمیں بھی اپنے یہاں کام کرنا ہے
    ان شاءاللہ اپ سے رہنمائی لیں گے

  3. آپ حضرات کے چینل "مکتبۃ الصفۃ” میں حال میں ایک پوسٹ میں نے دیکھا ۔ وہ یہ ہے –

    "””محی السنہ حضرت اقدس مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ_

    مہتمم اور ناظم کا اساتذہ کے ساتھ برتاؤ کیسا ہونا چاہئے

    1. عزت و احترام
    اساتذہ مدرسے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ طلباء کی تعلیم و تربیت انہی کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس لئے مہتمم اور ناظم کو چاہئے کہ وہ اساتذہ کو عزت و وقار دیں، ان کی رائے کی قدر کریں اور ان کے ساتھ نرمی و احترام کا معاملہ کریں۔
    2. مشورہ اور شوریٰ
    مدرسے کے اہم فیصلوں میں اساتذہ کو شامل کرنا چاہئے۔ ان کی رائے اور مشورہ لینا نہ صرف برکت کا باعث ہے بلکہ ادارے کی ترقی میں بھی مددگار ہے۔
    3. حوصلہ افزائی
    ایک استاد جب دل لگا کر پڑھاتا ہے تو اس کی محنت کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے۔ چھوٹے چھوٹے جملے جیسے "آپ کی محنت کی قدر ہے” یا "طلباء میں اچھی تبدیلی آئی ہے” بہت بڑا اثر ڈالتے ہیں۔
    4. معاشی و اخلاقی سہولت
    مہتمم اور ناظم کو چاہئے کہ اساتذہ کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھیں۔ ان کی تنخواہ میں تاخیر نہ ہو، ان کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو، اور انہیں ایسے کام نہ دیے جائیں جو ان کی شان کے خلاف ہوں۔
    5. بردباری اور حکمت
    اگر کسی استاد سے غلطی ہو جائے تو ڈانٹنے یا سختی کے بجائے نرمی اور حکمت سے سمجھانا چاہئے۔ ہمیشہ اصلاحی انداز اختیار کریں، نہ کہ تحقیری انداز۔
    6. محبت اور اخوت کا ماحول
    مدرسے میں ایسا ماحول ہو کہ استاد اپنے مہتمم اور ناظم کو اپنا خیر خواہ سمجھے، نہ کہ صرف حکم دینے والا۔ جب ماحول محبت، اخوت اور اعتماد پر مبنی ہوگا تو اساتذہ بھی زیادہ لگن اور اخلاص کے ساتھ کام کریں گے۔
    🔹 یاد رکھیں:
    مہتمم اور ناظم کا رویہ اگر سخت اور غیرمنصفانہ ہوگا تو اساتذہ دل برداشتہ ہو جائیں گے، لیکن اگر محبت، عزت اور انصاف پر مبنی ہوگا تو ادارے میں برکت، ترقی اور اتحاد پیدا ہوگا

    از 🖋️
    ابو محمود المظاہری”””

    یہ ملفوظات مجھے بہت پسند ائے اور میرے لیے اور دیگر علماء و مہتممین حضرات کے لیے بہت کارامد ثابت ہوئے۔
    لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ حضرت شاہ ہردوئی رحمہ اللہ کے یہ ملفوظات کا حوالہ کیا ہے؟ کس کتاب سے یہ ملفوظات لیے گئے ہیں؟ برائے مہربانی ہمیں حوالہ ضرور فراہم کریں۔ کیونکہ ہمارے ماحول میں حوالے کی سخت ضرورت پیش ائی۔ آپ حضرات کے بہت شکر گزار رہیں گے۔

    1. مکتب الصفہ

      میں "مکتبۃ الصفہ” کے چینل سے متعلق آپ کی دلچسپی کو سمجھتا ہوں۔ آپ نے جو اقتباس شیئر کیا ہے، وہ واقعی بہت قیمتی اور اہم نصیحتوں پر مشتمل ہے، جو تعلیمی اداروں کے منتظمین اور اساتذہ کے لیے رہنما اصول فراہم کرتی ہے۔
      آپ کا یہ سوال بالکل درست ہے کہ ان ملفوظات کا حوالہ کیا ہے تاکہ ان کی درستگی اور مصدر کا تعین کیا جا سکے، جو علمی حلقوں میں بہت ضروری ہے۔
      حضرت شاہ ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات کا حوالہ
      میں نے اس بارے میں معلومات تلاش کیں اور مجھے معلوم ہوا کہ یہ ملفوظات حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "ارشاد المحتشمین” میں موجود ہیں۔
      یہ کتاب خاص طور پر منتظمین مدارس اور اساتذہ کے تعلقات اور ان کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ آپ نے جو نکات بیان کیے ہیں، وہ اسی کتاب میں ایک عنوان "ناظم اور مہتمم کا اساتذہ کے ساتھ برتاؤ کیسا ہو؟” کے تحت دیے گئے ہیں۔
      یہ کتاب مدارس کے نظام کو بہتر بنانے اور اس میں اخلاقی اور روحانی اقدار کو شامل کرنے کے لیے ایک مستند رہنما ہے۔ آپ کے لیے یہ کتاب بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
      مجھے امید ہے کہ یہ حوالہ آپ کے لیے کارآمد ہوگا۔ اگر آپ کو مزید کوئی سوال ہو یا آپ کسی اور موضوع پر معلومات چاہتے ہوں تو بلا جھجک پوچھ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔