تراویح کی ہر چار رکعت نماز کے بعد وقفہ اور دعا کا حکم

  • سوال :- کیا فرماتے ہیں علمائے دین،مفتیان شرح متین، کیا تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد دعا پڑھنا ضروری ہے؟ کیا یہ دعا پڑھنا سنت یا فرض ہے؟

    اور کیا چار رکعت کے بعد وقفہ کرنا ضروری ہے؟

  • سائل محمد امجد

    ناگپور 

  • بسم الله الرحمن الرحيم

    الجواب التوفیق

    حامداومصلیاامابعد:

  • تراویح کی نماز میں ہر چار رکعت کے بعد جو ترویحہ ہوتا ہے، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا سلف صالحین (شریعت) کی طرف سے کوئی خاص عمل، تسبیح یا دعا وغیرہ متعین نہیں ہے۔

    ہر شخص کو اختیار ہے، خواہ وہ کوئی تسبیح پڑھے، (آہستہ آواز میں) یا خاموش رہے۔ اور اگر کوئی شخص تسبیح پڑھنا چاہے تو جو تسبیح چاہے پڑھ سکتا ہے، مثلاً تیسرا کلمہ، یا صرف سبحان اللہ، استغفار، درود شریف وغیرہ۔ اور اگر کوئی شخص مشہور تسبیح، یعنی: سبحان ذی الملک الملکوۃ الخ………. پڑھے تو اس میں بھی کچھ حرج نہیں، یہ تسبیح بھی پڑھی جاسکتی ہے، البتہ یہ تسبیح سنت یا ضروری سمجھ کر نہ پڑھی جائے، نیز اجتماعی طور پر یا بآواز بلند بھی نہ پڑھی جائے ۔

  • مذہب حنفی میں نمازِ تراویح کی چار رکعت کے بعد وقفہ کرنا مستحب ہے، سنت یا واجب نہیں۔

    اور یہ عمل امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے السنن الکبریٰ اور بیھقی کی روایت سے ثابت ہے۔

  • 1 :- یجلس ندباً بین کل أربعة بقدرھا وکذا بین الخامسة والوتر وکذا بین الخامسة والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ة وصلاة فرادی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲:۴۹۶، ۴۹۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”بین تسبیح“:قال القھستاني: فیقال ثلاث مرات: ”سبحان ذی الملک والملکوت، سبحان ذی العزة والعظمة والقدرة والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحي الذي لا یموت، سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح ، لا إلہ إلا اللہ، نستغفر اللہ، نسألک الجنة ونعوذبک من النار“ کما في منھج العباد (رد المحتار) ۔

  • :- عن عائشة رضي الله عنها قالت: ثم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي أربع ركعات في الليل ، ثم يتروَّح ، فأطال حتى رحمتُه ، فقلت: بأبي أنت وأمي يا رسول الله ، قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر، قال: أفلا أكون عبداً شكوراً ( . قال البيهقی : تفرد به المغيرة بن زياد وليس بالقوي .

    وقوله : ( ثم يتروَّح ) إن ثبتَ فهو أصلٌ في تروُّح الإمام في صلاة التراويح [السنن الكبرى 4294].

  • :- والانتظار بين كل ترويحتين مستحب بقدر ترويحة عند أبي حنيفة رحمه الله ج 2 ص181 ۔

  • فقط واللہ تعالٰی اعلم

    کتبہ:- محمد زکریا اچلپوری الحسینی

    یکم رمضان المبارک

    دارالافتاء، المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ

    https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

  • الجواب صحیح

    مفتی مرغوب الرحمٰن القاسمی

    الجواب صحیح

    مفتی محمد امیرالدین حنفی دیوبندی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top