ستر ہزار بناء حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے سے مراد کون

سوال:-
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا صرف ستر ہزار ہی لوگ بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے؟

جبکہ دنیا میں کیسے کیسے پرہیزگار اور اللہ والے لوگ تھے اور ہیں اور رہیں گے تو پھ ر ستر ہزار کی تعداد تو بہت کم ہے پھر ہم جیسے لوگوں کا بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخلے دعا تو رائیگاں ہوجائے گی کیا؟

مدلل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرماٸیں عین نوازش ہوگی
(سائل محمد اشرف)

بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد: 

ترمذی شریف کی حدیثِ ہے:” عن ابی امامۃ یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یقول وعدنی ربی ان یدخل الجنۃ من امتی سبعین الفاً لا حساب علیھم و لا عذاب مع کل الف سبعون الفاً و ثلٰث حثیات من حثیات ربی ھذا حدیث حسن غریب“

ترجمہ : حضرتِ ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے رب  اللہ ﷻ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار افراد کو بلا حساب جنت میں داخل فرمائے گا، کہ نہ ان پر حساب ہوگا اور نہ ہی عذاب، پھر ان ستر ہزار میں سے ہر ہزار افراد کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد اور میرے رب کے لپُوْں میں سے تین لَپْ(جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے)بلا حساب جنت میں داخل ہوں گے(امام ترمذی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ) یہ حدیث حسن غریب ہے۔

(جامع الترمذی، جلد 2، صفحہ 66، مطبوعہ ملتان)

    شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لمعات میں فرماتے ہیں:”(سبعین الفاً) کنایۃ عن الکثرۃ والمبالغۃ فیھا“

ترجمہ:”سبعین الفاً “کےالفاظ کثرت اور مبالغہ سے کنایہ ہیں(یعنی اللہ تعالیٰ بے شمار افرادکو بلا حساب جنت میں داخل فرمائے گے)۔

(لمعات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 9، صفحہ 42، مطبوعہ لاھور)

    مرقاۃ میں ہے:”(سبعین الفاً)و المراد بہ اما ھذا العدد او الکثرۃ

ترجمہ  (سبعین الفاً)سے یا تو یہی  عدد مراد ہے یا پھر اس لفظ سے کثرت مراد ہے۔

(مرقاۃ المفاتیح، جلد 10، صفحہ 268، مطبوعہ ملتان)

    مرآۃ المناجیح میں ہے کہ: ”عربی زبان میں لفظ ”سبعین “یا لفظ ”سبعین الف“ زیادتی بیان کے لئے آتا ہے اور وہی یہاں مراد ہے (ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار)یعنی ان میں سے ہر ایک کے ساتھ بے شمار لوگ ہیں جو ان کے طفیل بخشے جائیں گے (میرے رب کے لپُوْں میں سے تین لَپْ)یعنی لَپ سے مراد ہے بے اندازہ، کیونکہ جب کسی کو بغیر گنے بغیر تولے ناپے دینا ہوتا ہے تو وہاں لَپ بھر بھر کردیتے ہیں یا کہو کہ یہ حدیث متشابہات میں سے ہے ورنہ رب تعالیٰ مٹھی اور لَپ سے پاک ہے۔“

(مرآۃ المناجیح، جلد 7، صضحہ 393-392، ضیاء القرآن  پبلی کیشنرز لاھور، ملتقطاً)

اسی طرح    ایک اور روایت میں یہ ہے کہ ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد بلا حساب داخلِ جنت ہوں گے ۔ جیساکہ مسندِ  امام احمد کی حدیث میں ہے:

” قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اعطیت  سبعین الفاً من امتی یدخلون الجنۃ بغیر حساب،وجوھھم کالقمر لیلۃ البدر، و قلوبھم علیٰ قلب رجل واحد،  فاستزدت ربی عزوجل فزادنی مع کل واحد  سبعین الفاً “

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے رب  نے مجھے میری امت میں سے ستر ہزار افراد ایسے عطا فرمائے جنھیں وہ بے حساب داخلِ جنت فرمائے گا، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی مانند ہوں گے اور ان کے دل ایک شخص کے دل پر ہوں گے، پس میں نے اپنے رب سے زیادتی چاہی تو میرے رب  نےان ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد ایسے عطا فرمائے جنھیں وہ بے حساب داخلِ جنت فرمائے گا۔

(المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث 22،  جلد 1، صفحہ 178، دار الحدیث قاھرہ)

     فقط واللہ تعالٰی اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی 

تائد : مفتی زبیر صاحب القاسمی

دارالافتاء المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ 
https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top