کیا دو ماہ کی حاملہ عورت روزہ چھوڑ سکتی ہے؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عرض اینکہ دو ماہ کا حمل ہے اور داکٹر نے مکمل ماہ روزہ افطار کرنے کو کہا ہے ورنہ بچہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ جائے گا اور حاملہ جو بھی کھانا تناول کرتی ہے وہ سب قے کے ذریعہ باہر نکل جاتا ہے تو شریعت مطہرہ اس سلسلہ میں کیا فرماتی ہے.؟ مع حوالہ جواب ارسال فرماکر اجر وافر کے مستحق ہوں۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب
اگرروزہ رکھنے سےخوداپنی یا پیٹ میں موجود بچہ کی جان کاخدشہ ہوتو حاملہ عورت کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، بعدمیں قضاء کرلے لیکن صرف حمل کوبہانہ بناکرروزہ چھوڑنا درست نہیں ۔

في ’’ الفتاوی الہندیۃ والخلاصۃ ‘‘ : الحامل والمرضع إذا خافتا علی أنفسہما أو ولدہما أفطرتا وقضتا ولا کفارۃ علیہما ۔
(الفتاوی الہندیۃ :۱/ ۱۰۷، الباب الخامس في الأعذارالتي تبیح الإفطار، خلاصۃ الفتاوی : ۱/۲۶۵، الفصل الخامس في الحظر والإباحۃ ، تنویر الأبصار مع الدر علی الرد :۳/۴۰۳ ، فصل في العوارض المبیحۃ لعدم الصوم ، فتاوی رحیمیہ :۷/۲۷۰)

مستفاد:(فتاوی دارالعلوم دیوبند وبنوری ٹاؤن)

فقط واللہ اعلم
محمدمرغوب الرّحمٰن القاسمِی غُفرلہ
14 اپریل 2021 بروزبدھ

تائید:مفتی شہاب الدین صاحب القاسمِی
تائید:مفتی محمد زبیر صاحب بجنوری غُفرلہ
تائید:مفتی محمد زکریا صاحب الحسینی اچلپوری
تائید:مولانا امیرالدین صاحب حنفی آسام

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top