غیر مسلموں تک دین اسلام کا پھیلانا

  • السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ محترم مفتیان عظام ایک مسئلہ معلوم کرناتھا وہ یہ کہ علم دین اور دین اسلام کو پھیلانے کے متعلق بہت سی آیات قرآنیہ اور احادیث نبوی میں صیغہ امر کا استعمال کیا گیا ہے ان تمام نصوص قطعیہ کے تحت غیر مسلموں تک دین اسلام کا پھیلانا اور امت مسلمہ میں عوام تک علم دین کا پھیلانا علماء پر اور دین دار حضرات پر. فرض عين ہے یا فرض کفایہ یا واجب یا سنت موکدہ یا غیر سنت موکدہ ہے بتائیں

    دوسری بات یہ ہے کہ موجودہ حالات میں جبکہ ہر طرف بے دینی کا ماحول ہے بہت سے لوگ مرتد ہورہے ہیں اور بہت کم لوگ علم دین کے طلب گار ہیں لیکن ان تک علم دین کو پہنچانے والا کوئی نہیں ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے اندر بلکل بھی طلب نہیں ہے سلمان ہو جانوروں اور غیروں جیسی زندگی گزار رہے ہیں ایسے ماحول میں ایک عالم دین کا صرف اپنی دنیوی زندگی کے بارے میں سوچنا یا اس عالم دین کے گھر والوں کا اس عالم دین کو کچھ مدت کے لئے صرف اسکی دنیوی زندگی کو سدھارنے کی طرف حد سے زیادہ زبردستی کرتے ہوئے ہر طرح کے اشاعت دین سے روکنا کیسا ہے؟

  • وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    الجواب وباللہ التوفیق

  • حامداومصلیاامابعد: نصوص شرعیہ میں صیغۂ امر صرف فرض یا وجوب کے معنی میں مستعمل نہیں ہوا ہے بلکہ استحباب اور دیگر معنی میں بھی استعمام ہوا ہے۔ لہذا عامی کو اس سلسلے میں یہ رائے قائم کرنا درست نہیں کہ نصوص میں مذکور ہر صیغۂ امر وجوب کے لیے ہے۔

    ایمان کی تبلیغ غیر مسلمین تک ہر فرد امت پر فرض عین ہے۔ لیکن حضرت تھانویؒ نے لکھا ہے کہ آج کے زمانے میں تمام غیر مسلمین تک ایمان کی تبلیغ ہوچکی ہے۔ لہذا آج کے دور میں ایمان کی تبلیغ فرض عین نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے۔ حضرت تھانوی کے قول کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کی تبلیغ اس انسان تک ضروری ہے جسے معلوم نہ ہو کہ اللہ، محمدؐ، قرآن اور اسلام کیا ہے ؟ آج کے دور میں ہر انسان کو معلوم ہے کہ اسلام ایک مذہب ہے جس میں اللہ کو ایک مانا جاتا ہے۔ ایک رسول ہیں جو محمد ہیں اور ایک کتاب ہے جسے قرآن کہا جاتا ہے۔ لہذا ایمان کی تبلیغ فرض عین نہیں رہی بلکہ فرض کفایہ ہے۔

    اسلام کی وہ باتیں جو انسانیت کے لیے بہتر ہیں ان کی تبلیغ و اشاعت بھی فرض کفایہ ہے۔ فرض عین وہ فرض ہے جو بذات خود مطلوب ہو یا جس پر فرض عین کا وجود موقوف ہو۔ اور غیر مسلموں پر اسلامی احکام فرض نہیں ہیں لہذا ان تک ان احکام کی تبلیغ بھی فرض عین نہیں ہے۔

    امت مسلمہ تک تبلیغ دین یعنی احکام شرعیہ کا پہنچانا فرض عین نہیں ہے بلکہ سیکھنا فرض عین ہے۔ اور ان تک پہنچانا فرض کفایہ ہے۔ اس لیے کہ شریعت میں مطلوب خود عمل کرنا ہے نہ کہ دوسرے کو عمل کرانا۔ ولاتزر وازرۃٌ وزر اخرٰی۔ ہر مؤمن احکام شرعیہ بلاواسطہ مکلف ہے۔ اگر کوئی مؤمن دین نہ سیکھ کر بے دین مرتا ہے تو خدا کے سامنے اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ مجھے کسی عالم نے دین نہ سکھایا۔ اگر ہر مؤمن تک دین پہنچانا فرض عین ہوتا تو یہ بذات خود مطلوب ہوتا۔ اور اس کی عدم ادائیگی کی صورت میں جس تک دین نہیں پہنچا اس کا عذر معقول و مقبول ہوتا۔ اس سے مفہوم ہوا کہ احکام شرعیہ پر خود عمل کرنا فرض عین ہے جو مطلوب بالذات ہے۔ اور دوسرے کو اس کی دعوت دینا فرض کفایہ ہے۔ کہ کچھ لوگ اگر تبلیغ دین میں لگے ہوئے ہیں تو بلغوا عنی کا فریضہ ادا ہورہا ہے۔ اسی طرح بلغوا عنی کا فریضہ تب بھی ادا ہورہا ہے جب ہر عالم اپنے علم کے کسی بھی فرد کی تبلیغ کررہا ہے۔ مثلا امام وعظ کہہ رہا ہے۔ مدرس درس دے رہا ہے۔ مصنف دینی کتاب لکھ رہا ہے اور ہر شخص اپنی وسعت کے بقدر دین کی بات دوسرے کو بتا رہا ہے۔

  • اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کا ایک فتوی ملاحظہ فرمائیں۔

  • سوال:کیا تبلیغ کا کام واجب ہے یا کیا ہے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔

  • جواب نمبر: 60270

  • بسم الله الرحمن الرحيم

  • Fatwa ID: 930-930/M=9/1436-U

    تبلیغ دین کا کام فرض علی الکفایہ ہے جہاں جتنی ضرورت ہو اسی قدر اس کی اہمیت ہوگی، اور جس میں جیسی اہلیت ہوگی اس کے حق میں اسی قدر ذمہ داری ہوگی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی صراحت قرآن کریم میں ہے سورہٴ آل عمران آیت نمبر 104 میں ارشاد خداوندی ہے: ولتکن منکم أمة یدعون إلی الخیر الآیة ترجمہ: ”اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی ضروری ہے کہ خیر کی طرف بلایا کریں اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کریں اور برے کاموں سے روکا کریں“۔ اور حدیث میں ہے: بلّغوا عنّي ولو آیة یعنی دین کی ایک بات بھی جانتے ہو اور اسے دوسرے تک پہنچاسکتے ہو تو پہنچادو۔

  • واللہ تعالیٰ اعلم

    دارالافتاء،

    دارالعلوم دیوبند

  • والدین کا اپنی اولاد کو ہر طرح کی اشاعت دین سے روکنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح عالم کا صرف دنیوی مشغولیات میں پڑ جانا بھی درست نہیں ہے۔ بلکہ دنیوی مشاغل کے ساتھ تبلیغ دین کے کسی بھی فرد کو ادا کردینا کافی ہے۔ فقط

  • واللہ اعلم بالصواب

     کتبہ محمدامام الدین القاسمی

    منتظم المسائل الشرعیہ الحنفیہ

  • https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top